تازہ غزل
محبتوں کا یوں اسنے صلہ دیا مجھکو
حقیر کہ کے نظر سے گرا دیا مجھکو
فریب و رنج و غم و درد و دشمنی کے سوا
میں سوچتا ہوں کہ دنیا نے کیا دیا مجھکو
تمام رات اندھیروں سے جنگ کی میںنے
سحر ہوئی تو کسی نے بجھا دیا مجھکو
کروں نہ فخر میں کیونکر نصیب پر اپنے
مِرے خدا نے غمِ کربلا دیا مجھکو
ہر ایک موڑ پہ، منزل پہ زندگانی کی
بس ایک ماں نے بڑا حوصلہ دیا مجھکو
بکھر گیا تھا میں کچلے ہوئے گلوں کی طرح
کسی نے چن کے زمیں پر سجا دیا مجھکو
دھواں دھواں ہے کلیجہ بھی، ذہن بھی، دل بھی
جنوں کی آگ نے *عارف* جلا دیا مجھکو
سید محمد عسکری *عارف*