Monday, 4 June 2018

نوحہ

لہو لہو ہے زمانہ علی شہید ہوئے
یتیم ہو گیا کوفہ علی شہید ہوئے

تمام ریشِ مبارک لہو میں ڈوب گئی
لہو میں تر ہے سراپا علی شہید ہوئے

زمین ہلتی ہے اور آسماں لرزتا ہے
ہے ایک حشر سا برپا علی شہید ہوئے

لحد میں گریہ کناں ہیں رسولِ اکرم بھی
لبوں پہ ہے یہی نوحہ علی شہید ہوئے

ستون حق کا ہوا آج منہدم ہے ہے
نہ گر پڑے کہیں کعبہ علی شہید ہوئے

ہر ایک مفلس و مجبور دے رہا ہے صدا
رہا نہ میرا سہارا علی شہید ہوئے

بتولِ پاک کے گھر میں ہے ایک حشر بپا
صدائیں آتی ہیں بابا علی شہید ہوئے

شکستہ حال ہیں حسنین و زینب و کلثوم
رہا نہ باپ کا سایہ علی شہید ہوئے

خموش بیٹھے ہیں عباس سر جھکائے ہوئے
کئے ہیں صبر گوارا علی شہید ہوئے

ہیں سوگوار جو پردے میں ھادئی دوراں
اُنہیں بھی دیجئے پرسہ علی شہید ہوئے

سسک رہی ہیں لحد میں بتول بھی عارف
سنبھالے پہلو شکستہ علی شہید ہوئے
عسکری عارف

نوحہ

نوحہ
جب  تیغِ  دغا سر پہ ستمگر نے چلائی
سجدے  میں  تڑپنے  لگا ضرغامِ الہی

رنگین ہوئی خوں میں قبا شیرِ خدا کی
ہے خون  میں  اسلام  کی تصویر نہائی

جو فکر میں مسکینوں کی سویا نہ کسی شب
ہے  ہے   اُسی  شبگیر  کو   اب  نیند  ہے  آئی

ہے شور  قیامت  کا  پرندوں  میں دمِ صبح
لو چھوڑ دی شیروں نے بھی اب اپنی ترائی

وہ زہر  میں  ڈوبی  ہوئی  شمشیر کی تاثیر
بے دم  ہوا  اک ضرب  میں خالق  کا  فدائی

رکتا ہی نہیں خوں سرِ اقدس سے علی کے
ہے  پاس  نہ  پٹّی  کوئی  مرحم  نہ دوائی

جز  شکر خدا  لب  پہ نہیں کوئی سخن ہے
اللہ  سے  کیا  خوب   وفا  تم   نے   نبھائی

کیا ظلم  کیا ہے بن ملجم نے  صد  افسوس
ضربت مرے مولا کو ہے سجدے میں لگائی

ہے   محوِ  غمِ   ساقیء   کوثر   یہ   زمانہ
ہے سوگ  بپا عرش  پہ  غمگیں ہے خدائی

تاعمر   جسے  راس   نہیں   آئی   یہ  دنیا
اُس حق کے ولی کی ہوئی دنیا سے جدائی

ہو کیسے  رقم نوحہ  کہ  پھٹتا  ہے کلیجہ
عارف کی نگاہوں میں قیامت ہے سمائی
عسکری عارف

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...