لہو لہو ہے زمانہ علی شہید ہوئے
یتیم ہو گیا کوفہ علی شہید ہوئے
تمام ریشِ مبارک لہو میں ڈوب گئی
لہو میں تر ہے سراپا علی شہید ہوئے
زمین ہلتی ہے اور آسماں لرزتا ہے
ہے ایک حشر سا برپا علی شہید ہوئے
لحد میں گریہ کناں ہیں رسولِ اکرم بھی
لبوں پہ ہے یہی نوحہ علی شہید ہوئے
ستون حق کا ہوا آج منہدم ہے ہے
نہ گر پڑے کہیں کعبہ علی شہید ہوئے
ہر ایک مفلس و مجبور دے رہا ہے صدا
رہا نہ میرا سہارا علی شہید ہوئے
بتولِ پاک کے گھر میں ہے ایک حشر بپا
صدائیں آتی ہیں بابا علی شہید ہوئے
شکستہ حال ہیں حسنین و زینب و کلثوم
رہا نہ باپ کا سایہ علی شہید ہوئے
خموش بیٹھے ہیں عباس سر جھکائے ہوئے
کئے ہیں صبر گوارا علی شہید ہوئے
ہیں سوگوار جو پردے میں ھادئی دوراں
اُنہیں بھی دیجئے پرسہ علی شہید ہوئے
سسک رہی ہیں لحد میں بتول بھی عارف
سنبھالے پہلو شکستہ علی شہید ہوئے
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment