یا علی مدد
حقانیت کا طرزِ بیاں یا علی مدد
ہے مومنوں کا وردِ زباں یا علی مدد
کٹتی ہے گر زبان تو کٹ جائے غم نہیں
دیتا رہے گا قلب اذاں یا علی مدد
بھاگے جو معرکوں میں محمد کو چھوڑ کر
ہے اُنکے حامیوں کو گراں یا علی مدد
دنیا نہ کر سکے گی مرے حوصلوں کو پست
کرتا ہے میرا عزم جواں یا علی مدد
عشقِ علی ہے آخری منزل یقین کی
ممکن نہیں برائے گماں یا علی مدد
منکر علی کے ہوتے ہیں ملکِ فنا کے لوگ
ہے زندگی جہاں ہے وہاں یا علی مدد
روشن ضمیر کرتے ہیں نادِ علی کا ورد
کہتے ہیں بے ضمیر کہاں یا علی مدد
تاحشر ظلم و جبر و تشدد کے واسطے
*عارف* ہے مثلِ تیغ و سناں یا علی مدد
*عسکری عارف*