غزل

غم ہائے روزگار سے فرصت نہیں مجھے
میں کیسے کہ دوں تم سے محبت نہیں مجھے

اپنو کی سازشوں سے ہی مصروفِ جنگ ہوں
غیروں سے دشمنی کی ضرورت نہیں مجھے

دل میں ابھی چبھے ہیں وہ الفاظ تیر سے
تونے کہا تھا جب "تری چاہت نہیں مجھے"

پنہاں ہیں کنجِ دل میں کئی دردِ لادوا
بے وجہ مسکرانے کی عادت نہیں مجھے

سوغاتِ زخمِ دل تو مقدّر کی بات ہے
اے یار تجھسے کوئی شکایت نہیں مجھے

تنہائیوں سے مجھکو رفاقت سی ہو گئی
*عارف* سیاہ شب سے بھی وحشت نہیں مجھے

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام