صبر کے لبوں پر ہے تذکرہ سکینہ ص. کا
شکر آج بھی کرتی ہے وفا سکینہ ص. کا
بارگاہِ غازی میں کب دعائیں ٹلتی ہیں؟
شرط ہے کہ شامل ہو واسطہ سکینہ ص. کا
ظلم و جور سے ہرگز خوف کھا نہیں سکتا
ہو گیا جسے عرفاں سیدہ سکینہ ص. کا
ظلم حد سے گزرا ہے بعدِ کربلا پھر بھی
ایک پل نہیں ٹوٹا حوصلہ سکینہ ص. کا
پھوٹ جائے گا چشمہ تشنگی کے سینے سے
ریت پر جو پڑ جائے نقشِ پا سکینہ ص. کا
صبر کا خدا بابا صابرہ سکینہ ص. کا
اور وفاؤں کا آقا ہے چچا سکینہ ص. کا
ہار مان بیٹھی ہے ظلم و جور کی آندھی
ملکِ شام میں روشن ہے دیا سکینہ ص. کا
اٹھ کے سر چلا آیا شاہِ دیں کا، دامن میں
منفرد ہے نبیوں سے معجزہ سکینہ کا
قصرِ ظلم و شر *عارف* ہو گیا تہ و بالا
جب کہ شام میں آیا زلزلہ سکینہ کا
No comments:
Post a Comment