تازہ غزل
گنگا جمنا ہیں نیل ہیں آنکھیں
تیری فرقت میں جھیل ہیں آنکھیں
سبکے اعمال کی سرِ محشر
خود گواہ و دلیل ہیں آنکھیں
مجھ پہ نظرِ کرم نہیں کرتیں
جانِ جاں کی بخیل ہیں آنکھیں
آرزوؤں کا حسرتوں کا دیار
خواہشوں کی کفیل ہیں آنکھیں
چشمہ الفت کا اور محبت کا
عشق کی سلسبیل ہیں آنکھیں
جستجوئے قرار میں *عارف*
آج بھی سنگِ میل ہیں آنکھیں
No comments:
Post a Comment