Thursday, 25 May 2017

غزل


کوئی اپنا بھی نہیں کوئی پرایا بھی نہیں
مجمعِ اہلِ جہاں میں میں اکیلا بھی نہیں

چاندنی شب کی نہیں دن کا اجالا بھی نہیں
مجھکو ڈھونڈھو تو سہی اتنا اندھیرا بھی نہیں

رہِ وحشت بھی نہیں آگ کا دریا بھی نہیں
کس طرف جاؤں یہا پر کوئی رستہ بھی نہیں

اُسکی تشہیر ہوئی نام سے میرے لیکن
اُسکے ہونٹو پہ مرے نام کا چرچہ بھی نہیں

وہ ہے ناداں جو اسے کارِ ہوس کہتا ہے
عشق نعمت ہے کوئی کھیل تماشہ بھی نہیں

مٹ گئی زہن سے تصویر مگر دل میں مرے
کون سی جا ہے جہاں تیرا سراپا بھی نہیں؟

میں نے یوں توڑ دیا تیری محبت کا غرور
ہجر کی شب میں تری یاد میں رویا بھی نہیں

جانے کس غم میں گرفتاں ہوں ازل سے عارف
روتا رہتا ہوں کبھی بھول کے ہنستا بھی نہیں

سید محمد عسکری عارف

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...