آتا ہے جب ہونٹوں پہ ذکرِ جنابِ عسکری
روح میں ہوتا ہے برپا انقلابِ عسکری
مل نہیں سکتی کہیں بھی باخدا اسکی مثال
غیر ممکن ہے زمانے میں جوابِ عسکری
ہوتی ہے پل بھر میں اُسکو معرفت اللہ کی
اپنی آنکھوں میں لگا لے جو لعابِ عسکری
ہو گئے یوسف بھی سستے مصر کے بازار میں
مثلِ اکبر سب سے مہنگا ہے شبابِ عسکری
دیکھ لوں یا رب جمالِ وارثِ مشکل کشا
منتظر ہوں کب اٹھے رخ سے حجابِ عسکری
آیتیں قران کی کرنے لگیں میرا طواف
جب پڑھے ہیں میں نے صفحاتِ نصابِ عسکری
عقل و ایماں کے دریچے خود بخود کُھلنے لگے
جب خلوصِ دل سے کھولے میں نے بابِ عسکری
مر نہ جائں دیکھ کے ہوریں جمالِ عسکری
جب الٹ جاےگی چہرے سے نقابِ عسکری
ہر طرف پھیلی ہے بوے گلستانِ مصطفیٰ
دن بدن کھِلتا ہی جاتا ہے گلابِ عسکری
جب بھی آنکھوں میں ابھر آتا ہے غم اجداد کا
بڑھنے لگتا ہے مسلسل اضطرابِ عسکری
پُر نہیں ہوتا کبھی منصوبہء ظلم و ستم
دیتا ہے دھوکا یوں دشمن کو سرابِ عسکری
ہو رہی ہے مجھ پہ "عارف" بارشیں الہام کی
چھاگئے ہیں دل کی وادی پر سحابِ عسکری
سید محمد عسکری "عارف"-
No comments:
Post a Comment