Sunday, 28 May 2017

سلام

ایک پرانا کلام ارباب ذوق کی نذر

دولت کی ہوس ہے نہ مجھے ذر کی طلب ہے
ناچیز کو شبیر ترے در کی طلب ہے

جاتے ہیں وطن چھوڑ کے اِس واسطے سرور
اسلام کو سرور کے کٹے سر کی طلب ہے

سوکھا ہے کئی دن سے گلوئے شہ والا
شبیر کے حلقوم کو خنجر کی طلب ہے

میدان میں گونجی یہ جو ھلمن کے صدا ہے
دراصل شہ دین کو اصغر کی طلب ہے

غالب ہیں لعینوں پہ یوں انصار بہتّر
نو لاکھ کے لشکر کو بھی لشکر کی طلب ہے

اسکو مرے مولا کے کمالات پتہ ہیں
شبیر سے فطرس کو نئے پر کی طلب ہے

یا رب تو عطا کر مجھے عرفان کے موتی
*عارف* کو بھی حر جیسے مقدر کی طلب ہے

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...