گر چھن گئی زمیں تو کوئی آسمان دیکھ
ہیں تیرے واسطے ہی یہ دونو جہان دیکھ
مزہب نہ دیکھ اور نہ مِرا خاندان دیکھ
بیٹھا ہوا ہوں میں تِرے شایانِ شان دیکھ
پاؤں کے آبلے نہ سفر کی تھکان دیکھ
تو میرا عزم دیکھ مِرا اطمنان دیکھ
لِلہ جُرم صاحبِ دولت کے مت چھپا
منصف، ستم زدوں کے دلیل و بیان دیکھ
کھولے ہیں لب خلافِ اصولِ امیرِ شہر
گر ہو سکے تو اب مِری کٹتی زبان دیکھ
مزہب کے نام پر یہ سیاست نہ کر اے دوست
انسانیت کا مُلک ہے ہندوستان دیکھ
دل کے مکین خانہء دل پر بھی کر نگاہ
اُجڑا ہوا مکاں نہ مِرے میہمان دیکھ
اپنے ہنر پہ تجھکو نہیں اعتبار کیا
"عارف" پروں کو کھول پھر اپنی اڑان دیکھ
سید محمد عسکری "عارف"
No comments:
Post a Comment