Saturday, 27 May 2017

غزل

بگڑی ہوئی تقدیر بنانے میں لگے ہیں
سوئے ہوئے خوابوں کو جگانے میں لگے ہیں

ماضی کے گلے شکوے بھلانے میں لگے ہیں
جو روٹھ گئے انکو منانے میں لگے ہیں

جن لوگوں نے بنیاد رکھی تھی مرے گھر کی
وہ آج مرے گھر کو گرانے میں لگے ہیں

نفرت کی سیاست نے انہیں کر دیا حیوان
انسان ہی انساں کو جلانے میں لگے ہیں

جو دیکھ کے جلتے تھے اجالوں کو وہی لوگ
بستی میں چراغوں کو جلانے میں لگے ہیں

اک ہم ہیں کہ سہ لیتے ہیں ہر رنج خوشی سے
اک وہ ہیں کہ ہر وقت ستانے میں لگے ہیں

کچھ فکر ہے محشر کی نہ اعمال کا غم ہے
کچھ لوگ فقط نام کمانے میں لگے ہیں

ہر روز الجھتی ہی چلی جاتی ہے پھر بھی
ہم زیست کو آسان بنانے میں لگے ہیں

کردار بھی مر جاتے ہیں اس دور میں *عارف*
ہم اپنے اصولوں کو بچانے میں لگے ہیں

سید محمد عسکری *عارف*

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...