غزل
تری تصویر کوبکو کیوں ہے؟
اب مجھے تیری جستجو کیوں ہے؟
زخمِ ماضی ابھی تو تازہ ہیں
پھر بھی خنجر کی آرزو کیوں ہے؟
ہو رہی ہے اذانِ عشق مگر
عبدِ صالح تو بے وضو کیوں ہے؟
جسم تیرا نہ جان تیری ہے
پھر بھی حقدار سب کا تو کیوں ہے؟
اہلِ دل کیا یہاں نہیں رہتے؟
اتنی وحشت سی چار سو کیوں ہے؟
کیا تجھے بھی غمو نے مار دیا؟
پُر الم تیری گفتگو کیوں ہے؟
وہ جو اپنی خودی پہ نازاں تھا
آج وہ میرے روبرو کیوں ہے؟
میری غربت پہ ہنسنے والے بتا
پیرہن میں ترے رفو کیوں ہے؟
اہلِ ذر اہلِ عِز ہے دنیا میں
اہلِ تقویٰ بے آبرو کیو ہے؟
قِصہء درد کچھ سنا عارف
تجھپہ تاری یہ حالِ ہو کیوں ہے؟
محمد عسکری عارف---------
Comments
Post a Comment