تازہ غزل
کسی کے ہجر میں آنکھیں لہو لہو نہ کرو
نہ مل سکے جو محبت تو آرزو نہ کرو
تم اپنے فن سے بنا دو مرید لوگوں کو
یوں اپنی ذات کی تشہیر کوبکو نہ کرو
ملیں ہیں زخم تو مرحم لگاؤ زخموں پر
خدا کے واسطے زخموں پہ تم رفو نہ کرو
بغیرِ علم ہے انجام زلت و خواری
بنا دلیل مسائل پہ گفتگو نہ کرو
یہاں پہ آتی ہیں پُرسے کے واسطے زہرا
عزا کے فرش پہ للہ ہاؤ ھو نہ کرو
ہر ایک شخص یہاں پر ہے اجنبی *عارف*
انا کے شہر میں اپنوں کی جستجو نہ کرو
سید محمد عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment