غزل

عشق تجدید کرکے دیکھتے ہیں
پھر سے امّید کرکے دیکھتے ہیں

قتل کرتے ہیں اپنی ہستی کا
اور پھر عید کرکے دیکھتے ہیں

اُسکی تنقید کرنے سے پہلے
اپنی تنقید کرکے دیکھتے ہیں

روز ہنستے ہیں مسکراتے ہیں
آج نم دید کرکے دیکھتے ہیں

کچھ نہ حاصل ہوا غزل کہکر
آؤ تمجید کرکے دیکھتے ہیں

وصف مقبول کرکے دیکھتے ہیں
حُسن تردید کرکے دیکھتے ہیں

آج *عارف* مقلّدین کی ہم
خود ہی تقلید کرکے دیکھتے ہیں

سید محمد عسکری *عارف*

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام