غزل

جب  بھی میں تیری چاہ کرتا ہوں
اپنی حالت  تباہ  کرتا   ہوں

اپنی منزل کی جستجو کے لئے
میں سمندر میں راہ کرتا ہوں

شب کی تنہائیوں میں میں اکثر
خود کو خود کی پناہ کرتا ہوں

مال و ذر کی نہیں ہوس مجھکو
مختصر پہ نباہ کرتا ہوں

خود ہی اشعار کہ کے میں خود کو
داد دیتا ہوں واہ کرتا ہوں

غیر محرم کو دیکھنا ہے گناہ
پھر بھی تجھ پہ نگاہ کرتا ہوں

خود ہی مقتول خود ہی قاتل بھی
خود کو اپنا گواہ کرتا ہوں

سوچتا ہوں کروں میں عشق مگر
خود کو پھر انتباہ کرتا ہوں

سید محمد عسکری "عارف"-

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام