تازہ غزل
درد ایسا ہے نہ سہا جائے
اب مجھے زہر دے دیا جائے
مقصدِ زیست ہو چکا پورا
مجھکو مقتول کر دیا جائے
کسطرح طے ہو وہ سفر جس میں
ساتھ قدموں کے راستہ جائے
جس کو کرب و بلا نے گھیرا ہو
جائے جائے وہ کربلا جائے
چار جانب یہاں لٹیرے ہیں
کیسے منزل کو قافلہ جائے
جسکو نفرت ہے میری صورت سے
میری محفل سے وہ چلا جائے
مجھکو وہ آدمی پسند نہیں
حد سے زائد جو بولتا جائے
جو تھا تقدیر میں لکھا وہ ہوا
کفِ افسوس کیوں ملا جائے
جز تشدد، فساد و آہ و بکا
کیا لکھا جائے کیا پڑھا جائے
روٹی سوکھی مگر حلال کی ہے
میری غربت پہ کیوں ہنسا جائے
سید محمد عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment