باسمہ تعالٰی
تازہ نوحہ درحال شہادتِ مولائے کائنات علی ابن ابی طالب علیہ السلام
زخمی ہوا ہے شیر خدا کا نماز میں
ظالم نے روزہ دار کو مارا نماز میں
تیغِ دغا سے ہو گیا مولا کا سر شگاف
تڑپا کیا حسین کا بابا نماز میں
واللہ ہو گیا ہے علی آج کامیاب
لب پہ ہے بس علی کے یہ کلمہ نماز میں
زلفیں لہو ہیں، ریشِ مبارک لہو لہو
خوں میں ہے تر امام کا چہرہ نماز میں
کیسا یہ ظلم کر دیا ظالم نے ہائے ہائے
مولائے کائنات کو مارا نماز میں
روتے ہیں سر کو پیٹ کے سائل یتیم سب
چھوٹا جہاں سے سبکا سہارا نماز میں
رو رو کے حالِ زینب و کلثوم ہے تباہ
بچوں نے پایا باپ کا صدمہ نماز میں
بے ساختہ لرز گئے حسنین اُس گھڑی
دیکھا جو باباجاں کو تڑپتا نماز میں
پیدا ہوا تھا گھر میں جو اللہ کے وہی
خالق کی بارگاہ میں پہنچا نماز میں
سر ہے شگاف یا کہ ہے قرآن تار تار
ٹکڑے ہوا ہے نہجِ بلاغہ نماز میں
*عارف* لبِ علی پہ بجز شکرِ کبریا
اک لفظِ بددعا بھی نہ آیا نماز میں
سید محمد عسکری *عارف* اکبرپوری
No comments:
Post a Comment