تازہ غزل
سب واقعے نئے تھے پرانے لگے مجھے
قصّے حقیقتوں کے فسانے لگے مجھے
ملنے وہ آئے مجھ سے تو خاموش ہی رہے
جانے لگا جو میں تو بلانے لگے مجھے
مکر و ریا کا درس تو ہر ایک سے ملا
اخلاق سیکھنے میں زمانے لگے مجھے
غم کے عوض تھے غم تو خوشی کے عوض خوشی
کردار سارے آئینہ خانے لگے مجھے
آئے تھے یوں تو میری عیادت کو وہ مگر
احوالِ درد خود ہی سنانے لگے مجھے
مجھکو مصیبتوں میں گرفتار دیکھکر
میرے رفیق چھوڑ کے جانے لگے مجھے
تسبیح میرے نام کی پڑھتے تھے جو کبھی
*عارف* وہ اپنے دل سے بھلانے لگے مجھے
سید محمد عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment