غزل

تازہ غزل

موت ہے زندگی، زندگی موت ہے
ہر نفس موت ہے ہر گھڑی موت ہے

میں اندھیروں میں کھو جاؤں ممکن نہیں
ایک پروانے کی روشنی موت ہے

اسلئے شاد رہتا ہوں ہر حال میں
میرے دشمن کو میری خوشی موت ہے

کوئی تلوار، خنجر نہ تیر و تبر
حرملہ کے لئے اک ہنسی موت ہے

خامشی عاقلوں کی ہے خوبی مگر
بعض اوقات پر خامشی موت ہے

صابروں کے لئے ہر طرف ہے حیات
ظالموں کے لئے موت ہی موت ہے

ایک کڑوی حقیقت کہیں اور کہیں
شہد سے بھی سوا چاشنی موت ہے

قیدِ غربت سے *عارف* نکل جائیے
ہے خبر آپکو؟ مفلسی موت ہے

سید محمد عسکری *عارف*

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام