باسمہ تعالٰی
تعمیرِ بقیع
اے خدا کیسی ہوئی ہے آج تقدیرِ بقیع
دھوپ میں بے مقنع و چادر ہے تطہیرِ بقیع
اشکِ خوں روتے ہیں غیبت میں امام عصر بھی
جب کبھی پیشِ نظر ہوتی ہے تصویرِ بقیع
منہدم ہو جائے گا اب جلد ہی قصرِ سعود
اپنے ہاتھوں سے کریں گے ہم بھی تعمیرِ بقیع
غیر ممکن ہے بغیر اسکے سفر ایمان کا
ہے وسیلہ جانبِ معبود تنویرِ بقیع
تین جاگیروں کی آزادی ہمارا عزم ہے
اک فدک، بیت المقدس اور جاگیرِ بقیع
دل میں حسرت ہے کہ آنکھوں کو وہ منظر ہو نصیب
خواب میں دیکھوں بقیعہ اور ہو تعبیرِ بقیع
اسلئے آتا نہیں ملکِ سعودی پر عذاب
اِس زمیں پر رحمتِ خالق ہے تاثیرِ بقیع
اے نمر تیری شہادت ظلم پر یلغار ہے
جلد ہوگی قبضہء شیطاں سے تسخیرِ بقیع
اسلئے اِسکا مقدر ہو گئں رسوائیا
بھول بیٹھا ہے مسلماں آج توقیرِ بقیع
خونِ دل میں ڈوب کر جذبات نے ماتم کیا
جب ہوئی *عارف* سرِ قرطاس تحریرِ بقیع
سید محمد عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment