Monday, 16 October 2017

تذکرہ ہوتا تھا جب بھی ظلم کی روداد کا

تذکرہ ہوتا تھا جب بھی ظلم کی روداد کا
غم سے پھٹتا تھا کلیجہ سیدِ سجاد کا

اشکِ خوں روتی تھیں آنکھیں عابدِ بیمار کی
یاد آتا تھا جو منظر شام کی افتاد کا

خاک پہ گرتا تھا غش کھا کے مِرا چوتھا امام
پشت پر لگتا تھا جب دُرّا ستم ایجاد کا

کربلا میں گود اجڑی مانگ بھی سونی ہوئی
ہائے یہ اجڑا مقدر بانوئے ناشاد کا

*بے ردائی آلِ احمد کی یہ دیتی ہے صدا*
*سخت ہے شبیر سے بھی امتحاں سجاد کا*

خون کے آنسو بہاتے ہیں امامِ عصر بھی
جب نگاہوں میں ابھر آتا ہے غم اجداد کا

کربلا والوں نے اپنی گردنوں کی دھار سے
کاٹ ڈالا ہے گلا ہر خنجرِ بے داد کا

باپ کی فرقت میں روتی تھی سکینہ جب کبھی
رخ پہ لگتا تھا طمانچہ شمر سے جلاد کا

جب گئی سجاد کے مجروح پیروں پر نگاہ
خوف سے تھرّا گیا سارا بدن حدّاد کا

کوئی لکھ پایا نہ *عارف* عابدِ مضطر کا غم
موم ہوکر رہ گیا ہر اک جگر فولاد کا

سید محمد عسکری *عارف*

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...