786/110
صدائے مولا عباس
اے علمدارِ حسین اے علمدارِ حسین
تجھ سا دنیا میں نہیں کوئی وفادارِ حسین
مٹ نہیں سکتی کبھی تیری کہانی عباس
تجھ سے اسلام کی باقی ہے جوانی عباس
روزِ عاشور تری تشنہ دہانی عباس
ترے ہونٹوں کو ترستا رہا پانی عباس
ناز ہے تجھ پہ وفا کو اے وفادارِ حسین
اک اکیلا ہے کئی لاکھ سے بڑھکر عباس
تجھ سے تھراتے ہیں فولاد کے لشکر عباس
اہل باطل کو ستاتا ہے ترا ڈر عباس
شہ رگِ بیعتِ فاسق پہ ہے خنجر عباس
قوتِ صبر و رضا، قوتِ انکارِ حسین
کوئی دنیا میں نہیں ہے ترا ہمسر مولا
روحِ تہزیبِ وفا، علم کا پیکر مولا
شیر، ضیغم بھی اسد بھی ہے غضنفر مولا
بحرِ اخلاص، سخاوت کا سمندر مولا
تو ہے سلطانِ سخا برسرِ دربارِ حسین
ملک الموت ترے نام سے گھبراتا ہے
آسماں بھی تری ہیبت سے لرز جاتا ہے
ہر یزیدی کا جگر سینے میں تھراتا ہے
دیکھکر تجھکو عدو خوف سے مر جاتا ہے
ثانیء شیرِ خدا مرحبا جرّارِ حسین
جب قدم جنگ کے میداں میں ترے آتے ہیں
پاؤں نو لاکھ کے لشکر کے اکھڑ جاتے ہیں
شور اٹھتا ہے یہ بھاگو کہ علی آتے ہیں
اہلِ شر شام کی دیوار سے ٹکراتے ہیں
ترا حملہ ہی قیامت ہے فداکارِ حسین
کربلا میں بھی نہ مل پائی تجھے اذنِ وغا
حسرتِ جنگ نے سینے میں ہی دم توڑ دیا
کٹ گئے ہاتھ ترے، تیر سے مشکیزہ چھدا
ہائے افسوس کہ غربت میں تجھے آئی قضا
کربلا میں نہ رہا ہائے علمدارِ حسین
اے نگہبانِ حرم، بابِ حوائج عباس
تجھ سے ہر ایک عزادار لگائے ہے یہ آس
اپنی ہر ایک کا خطا کا رہے ہمکو احساس
کر عطا ہمکو وفا، علم و ہنر کے الماس
لب پہ *عارف* کے دعا ہے یہ مددگارِ حسین
*عارف* کمال اکبرپوری
بتاریخ 3 اکٹوبر 2017
١٢ محرم الحرام ١٤٣٨ عیسوی
No comments:
Post a Comment