باسمہ تعالٰی
نعت
امیر المومنیں کے قائد و سردار کیا ہوں گے
*علی جنکے غلاموں میں ہیں وہ سرکار کیا ہوں گے*
کمالِ حسنِ یوسف پر زلیخا مر مٹی تھی تو
جمالِ فخرِ یوسف پر ترے آثار کیا ہوں گے
مجھے تو خاکِ پائے احمدِ مرسل سے نسبت ہے
مری خاطر بھلا یہ درہم و دینار کیا ہوں گے
اکیلے نور سے ہی جسکے سورج ماند پڑ جائے
ردائے انّما میں پانچ وہ انوار کیا ہوں گے
ہے خاکِ کربلا اِنکے لئے ہر مرض کا نسخہ
عزادارانِ شاہِ کربلا بیمار کیا ہوں گے
بغیرِ وحیء خالق جسکے لب حرکت نہ کرتے ہوں
خدا جانے پھر اُسکی فکر کے معیار کیا ہوں گے
اگر ہوں ساتھ میں سایہ کی طرح حیدرِ کرّار
برائے خدمتِ سرکار پھر فرّار کیا ہوں گے
خدا جسکا ثناگر ہو سرِ عرشِ عُلی *عارف*
تو پھر مدحت میں اُسکی یہ ترے اشعار کیا ہوں گے
عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment