Tuesday, 5 December 2017

نعت

باسمہ تعالٰی

دنیائے مودّت کی ہر حد سے گزر جانا
ہے زیست محمّد کے کردار پہ مر جانا

عاشق ہیں محمّد کے، ہم بات کے پکّے ہیں
سیکھا ہی نہیں ہم نے وعدوں سے مکر جانا

اے کاش کہ مل جاؤں میں خاکِ مدینہ میں
مجھکو ہے طلب اُنکی گلیوں میں بکھر جانا

سورج سے ستاروں سے دریاؤں، فضاؤں سے
ہم نے اے نبی تمکو تاحدِّ نظر جانا

جب دستِ مبارک پر گویا ہوئے سنگریزے
تب عشقِ محمّد کا دنیا نے اثر جانا

ہاں وعدہء طفلی کی بنیاد محمّد ہیں
تعمیلِ رسالت ہے نیزے پہ بھی سر جانا

اُسکو ہی میسّر ہے مرضیء خداوندی
احمد کی محبت کا جس نے بھی ہنر جانا

تلواروں میں سو جانا حیدر کا بتاتا ہے
*جینے کی علامت ہے سرکار پہ مر جانا*

اک بار سفینہ پر لکھ نام محمّد کا
طوفاں سے بہ آسانی پھر ہوکے گزر جانا

اظہارِ مودّت کا اک یہ بھی طریقہ ہے
جاں قلب و جگر اُنکی دہلیز پہ دھر جانا

حالات کا مارا ہوں روضہ پہ بلا لیجئے
کب میرا زمانے نے ہے دردِ جگر جانا

جل جائیں گے بال و پر، آگے نہ قدم رکھنا
تم منزلِ سدرہ پر جبریل ٹھہر جانا

جو دشمنِ احمد ہے، انساں نہیں ہو سکتا
احمد سے عداوت ہے احساس کا مر جانا

اعجاز سوا اِس سے اب ہو ہی نہیں سکتا
قرآں کا دلِ ختمِ مرسل پہ اُتر جانا

بن حبِّ نبی بےجا ہر ایک عبادت ہے
اک سیر سپاٹا ہے اللہ کے گھر جانا

وہ ہیرے جواہر کو بس دھول سمجھتا ہے
جس نے کفِ احمد کے ذرّوں کو گہر جانا

اطرافِ محمد میں کچھ سورما ایسے تھے
جن لوگوں نے میداں میں جانا تو مفر جانا

سرکار کی الفت نے کیا عزم دیا *عارف*
قطرہ تھا مگر مجھکو دنیا نے بھنور جانا

عسکری *عارف*

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...