Sunday, 21 January 2018

غزل

کٹھن راستوں سے گزر دھیرے دھیرے
مٹا دل سے صحرا کا ڈر دھیرے دھیرے

رہِ خار پر چھوڑ کر مجھکو تنہا
چلے سب مرے ہمسفر دھیرے دھیرے

ہر اک سانس ہے اک قدم سوئے منزل
کٹے زیست کا یوں سفر دھیرے دھیرے

ہمیں ٹھوکروں نے سبق یہ دیا ہے
چلیں سوئے منزل مگر دھیرے دھیرے

خدا جانے کس کے خیالوں میں اپنے
گزرتے ہیں شام و سحر دھیرے دھیرے

بدن سارا تیروں میں الجھا تھا لیکن
گیا اسکا سجدے میں سر دھیرے دھیرے

شرابِ جنوں کا اثر کیا بلا ہے
جلائے جو قلب و جگر دھیرے

یہ آغازِ رسمِ محبت ہے *عارف*
ملاؤ نظر سے نظر دھیرے دھیرے

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...