Monday, 22 January 2018

غزل

شہرِ الفت کی کوئی رسم نبھاتے جاتے
لاکھ روٹھا تھا سہی مجھکو مناتے جاتے

کاش ہو جائے کسی پل ترا دیدار سو ہم
راہ تکتے ہیں تری راہوں سے آتے جاتے

خانہء دل کو دھواں کرکے گھٹن چھوڑ گئے
کیا برا ہوتا اگر دل ہی جلاتے جاتے

چند لمحے کو سہی کچھ تو سکوں مل جاتا
اپنے آنسو مرے زخموں پہ گراتے جاتے

ہم نے سوچا تھا گلے ہمکو لگائے گا مگر
ہاتھ بھی اسنے ملایا نہیں جاتے جاتے

ہے خبر تمکو اجالوں سے ہمیں وحشت ہے
تم شبِ ہجر چراغوں کو بجھاتے جاتے

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...