Thursday, 25 January 2018

غزل

جی جی کے مری جاں مجھے مرنا ہے ابھی اور
تنہا یہ سفر زیست کا کرنا ہے ابھی اور

جذبات کی گیرائی میں ڈوبا ہی کہاں ہوں
احساس کے دریا میں اترنا ہے ابھی اور

بادل کو ابھی چیریں گی سورج کی شعائیں
آلام کی گرمی میں نکھرنا ہے ابھی اور

مانند قمر صبح تو میں ڈوب گیا تھا
خورشید کی مانند ابھرنا ہے ابھی اور

مقتل تو کئی بار سجا میرے لہو سے
ہاں مجھکو تہ تیغ سنورنا ہے ابھی اور

مانا کہ تھکن پاؤں کی زنجیر ہے لیکن
عارف کو سرِ راہ گزرنا ہے ابھی اور

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...