Saturday, 31 March 2018

منقبت مولا علی

باسمہ تعالیٰ
شب ولادتِ مولائے کائنات امیرالمومنین علی ابنِ ابی طالب علیہ اسلام تمام محبانِ علی کو تہِ دل سے مبارک ہو

وہ زمانے میں مقدّر کا سکندر ہو گیا
جو مرے مولا کی چوکھٹ کا گداگر ہو گیا

الفتِ حیدر کا جس کے قلب میں گھر ہو گیا
تاابد اسکو سکونِ دل میسر ہو گیا

کوئی سلماں کوئی میثم کوئی قنبر ہو گیا
مرتضیٰ کے در پہ بے ذر بھی ابوذر ہو گیا

چھن کے نکلا نور جب کعبے سے وجہ اللہ کا
نورِ حیدر سے جہاں سارا منوّر ہو گیا

گود میں احمد کی جب آئے علی تو یوں لگا
منحصر جیسے سمندر پہ سمندر ہو گیا

ہو گئی تخلیق دیکھو بابِ شہرِ علم کی
آج شہرِ علم کی دیوار میں در ہو گیا

جھک گیا کعبہ علی مولا کے استقبال میں
*آ گئے مولا علی دیوار میں در ہو گیا*

خانہء کعبہ میں حیدر کی ولادت دیکھ کر
شہ رگِ باطل پہ جاری غم کا خنجر ہو گیا

عشقِ حیدر میں کوئی گلزار چہرہ ہو گیا
بغضِ حیدر میں کوئی دل خاک جل کر ہوگیا

مل گئے جسکو علی تیری محبت کے گہر
کوئی خواجہ کوئی شہبازِ قلندر ہو گیا

ٹھوکروں میں اُسکی تخت و تاج رہتے ہیں سدا
جو بھی دہلیزِ علی مولا کا نوکر ہو گیا

کس زباں سے میں کروں *عارف* بھلا اُسکی ثنا
عرش پر خود کبریا جسکا ثناگر ہو گیا
محمد عسکری *عارف*

Tuesday, 20 March 2018

غزل

تازہ غزل

درد ہونٹوں کے تبسم سے عیاں تک نہ ہوا
جل گیا خانہء احساس دھواں تک نہ ہوا

سازشیں رچتے رہے قتل کی میرے مرے دوست
ہائے افسوس مجھے اُن پہ گماں تک نہ ہوا

کر گیا مجھکو یوں گمنام نشہ شہرت کا
بعد مرنے کے مرا نام و نشاں تک نہ ہوا

اسکو آداب محبت کے کوئی سکھلا دے
مرا محبوب مرا دشمنِ جاں تک نہ ہوا

زندگی نے تو کئے لاکھ ستم مجھ پہ مگر
ایک آنسو مری آنکھوں سے رواں تک نہ ہوا

خود کی دو گز کی زمیں اسکو میسر نہ ہوئی
مر گیا خانہ بدوش اپنا مکاں تک نہ ہوا

تری الفت تو بس اک حد میں ہی محدود رہی
تری خاطر یہ مرا عشق کہاں تک نہ ہوا
عسکری عارف

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...