Tuesday, 20 March 2018

غزل

تازہ غزل

درد ہونٹوں کے تبسم سے عیاں تک نہ ہوا
جل گیا خانہء احساس دھواں تک نہ ہوا

سازشیں رچتے رہے قتل کی میرے مرے دوست
ہائے افسوس مجھے اُن پہ گماں تک نہ ہوا

کر گیا مجھکو یوں گمنام نشہ شہرت کا
بعد مرنے کے مرا نام و نشاں تک نہ ہوا

اسکو آداب محبت کے کوئی سکھلا دے
مرا محبوب مرا دشمنِ جاں تک نہ ہوا

زندگی نے تو کئے لاکھ ستم مجھ پہ مگر
ایک آنسو مری آنکھوں سے رواں تک نہ ہوا

خود کی دو گز کی زمیں اسکو میسر نہ ہوئی
مر گیا خانہ بدوش اپنا مکاں تک نہ ہوا

تری الفت تو بس اک حد میں ہی محدود رہی
تری خاطر یہ مرا عشق کہاں تک نہ ہوا
عسکری عارف

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...