باسمہ تعالیٰ
شب ولادتِ مولائے کائنات امیرالمومنین علی ابنِ ابی طالب علیہ اسلام تمام محبانِ علی کو تہِ دل سے مبارک ہو
وہ زمانے میں مقدّر کا سکندر ہو گیا
جو مرے مولا کی چوکھٹ کا گداگر ہو گیا
الفتِ حیدر کا جس کے قلب میں گھر ہو گیا
تاابد اسکو سکونِ دل میسر ہو گیا
کوئی سلماں کوئی میثم کوئی قنبر ہو گیا
مرتضیٰ کے در پہ بے ذر بھی ابوذر ہو گیا
چھن کے نکلا نور جب کعبے سے وجہ اللہ کا
نورِ حیدر سے جہاں سارا منوّر ہو گیا
گود میں احمد کی جب آئے علی تو یوں لگا
منحصر جیسے سمندر پہ سمندر ہو گیا
ہو گئی تخلیق دیکھو بابِ شہرِ علم کی
آج شہرِ علم کی دیوار میں در ہو گیا
جھک گیا کعبہ علی مولا کے استقبال میں
*آ گئے مولا علی دیوار میں در ہو گیا*
خانہء کعبہ میں حیدر کی ولادت دیکھ کر
شہ رگِ باطل پہ جاری غم کا خنجر ہو گیا
عشقِ حیدر میں کوئی گلزار چہرہ ہو گیا
بغضِ حیدر میں کوئی دل خاک جل کر ہوگیا
مل گئے جسکو علی تیری محبت کے گہر
کوئی خواجہ کوئی شہبازِ قلندر ہو گیا
ٹھوکروں میں اُسکی تخت و تاج رہتے ہیں سدا
جو بھی دہلیزِ علی مولا کا نوکر ہو گیا
کس زباں سے میں کروں *عارف* بھلا اُسکی ثنا
عرش پر خود کبریا جسکا ثناگر ہو گیا
محمد عسکری *عارف*
No comments:
Post a Comment