Monday, 9 April 2018

غزل

غزل
کیوں یہ کہتے ہو کہ ایسا نہیں ہونے والا
آدمی چاہے تو پھر کیا نہیں ہونے والا

خواہشیں ہوتی ہیں انسان کی فطرت میں نہاں
کوئی انسان فرشتہ نہیں ہونے والا

منصب و تخت و زر و لعل و گہر اپنی جگہ
مجھ سے احساس کا سودا نہیں ہونے والا

ایک ہی بار میں جاں ہار چکا لٹ بھی چکا
اب مجھے عشق دوبارا نہیں ہونے والا

یوں تو ہوتا ہے ہے ہر اک مرض کا نسخہ لیکن
عشق کا روگ تو اچھا نہیں ہونے والا

لاکھ روشن ہوں دیے یا کوئی سورج نکلے
شہرِ ظلمت میں اجالا نہیں ہونے والا

سر مرا کاٹ کے نیزے پہ چڑھا دے ظالم
مجھ سے بیعت کا ارادہ نہیں ہونے والا

زیرِ خنجر جو کرے شکر کا سجدہ عارف
آدمی اب کوئی ایسا نہیں ہونے والا
عسکری *عارف*

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...