خود سے بیزار ہو گیا ہوں میں
کتنا دشوار ہو گیا ہوں میں
چبھ رہا ہوں سبھی کی آنکھوں میں
کیا کوئی خار ہو گیا ہوں میں
اب کسی کو بھی میں قبول نہیں
ایسا انکار ہو گیا ہوں میں
عشق کرنا ہے گر گناہ تو سن
ہاں گنہگار ہو گیا ہوں میں
اب مجھے کوئی ٹوکتا ہی نہیں
یوں سمجھدار ہو گیا ہوں میں
میری آنکھوں کو خواب چبھنے لگے
ایسا بیدار ہو گیا ہوں میں
خود ہی مجبور خود ہی جابر بھی
خود ہی مختار ہو گیا ہوں میں
مجھکو ہونا تھا دہر میں انساں
سو عزادار ہو گیا ہوں میں
No comments:
Post a Comment