باسمہ سبحانہ
حجاب غیبت سے جبکہ ظاہر ہمارا قائم امام ہوگا
جفا و ظلم ستم کا قصہ جہاں سے اُس دن تمام ہوگا
نہ ظلم ہوگا نہ جبر ہوگا نہ بربریت نظام ہوگا
شعور روئے زمین پر بس حسینیت کا ہی عام ہوگا
ستمگروں کا یزیدیوں کا نہ باقی نام و نشان ہوگا
زمیں پہ انصاف و حقّ و ایمان و بندگی کا دوام ہوگا
جہادِ کرب و بلا ہے باقی، ابھی ستم سے وغا ہے باقی
یزیدیت سے حسینیت کا قیامتی انتقام ہوگا
چلے گی تیغِ علی جو رن میں، تو کانپ اٹھیں گے شیر بن میں
گریں گے کٹ کٹ کے دشمنِ حق وہ صبر کا انتقام ہوگا
بچھے گا پانی پہ جب مصلہ نماز کا اہتمام ہوگا
قیام ہوگا رکوع ہوگا سجود ہوں گے سلام ہوگا
اڑیں گے خونِ حسین کے تاجروں کے سر بھی یہ بات حق ہے
حصارِ امن و بقا میں ہوگا جو اُنکا سچا غلام ہوگا
پئیں گے پانی وہ پیٹ بھر کے مگر نہ تشنہ لبی مٹے گی
یوں منکرانِ سبیلِ تشنہ لباں کا جینا حرام ہوگا
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment