کھلے گی حضرتِ عباس کی ہیبت زمانے میں
نکل کر آئیں گے جب صاحبِ غیبت زمانے میں
پھر انکے فیض سے لاغر توانا ہوکے اٹھیں گے
مگر مجروح ہوگی ظلم کی حالت زمانے میں
بہت میٹھا ثمر ہوگا وفا و صبر و ایماں کا
بہت ہی تلخ ہوگی کفر کی لزت زمانے میں
نہ ایٹم بم نہ بندوق و مزائل کارگر ہوں گے
رہے گی بس علی کی تیغ کی ہیبت زمانے میں
وہ بدلہ ہوگا کہ آلِ امیہ خون روئیں گے
کریں گے زندگی میں موت کی منت زمانے میں
کہاں جائیں گے بچ کر تیغِ حیدر سے عدوئے حق
سروں پر سیف ہوگی موت کی صورت زمانے میں
نہ تخت و منصب و تاج و سیاست مسند و حاکم
چلے گی بس حکومت آپکی ہجت زمانے میں
کچھ اپنی غلطیوں کا حر کو بھی احساس ہو جائے
سو شہ نے مانگ لی اک رات کی مہلت زمانے میں
گناہوں کا پلندہ ہیں اے *عارف* سب ترے اعمال
دکھائے گا اُنہیں تو کسطرح صورت زمانے میں
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment