خدارا ختم ہو اب انتظار آ جاؤ
اے وارثِ شہ دل دل سوار آ جاؤ
بتائے جاتے نہیں اب یہ انتظار کے پل
گراں ہیں مجھ پہ یہ لیل و نہار آ جاؤ
خزاں کی نزر نہ ہو جائے گلشنِ امید
اے گلستانِ نبی کی بہار آ جاؤ
گزر گئی ہیں تمہارے فراق میں صدیاں
ہے بے قرار دلوں کی پکار آ جاؤ
حسین والے ہیں اب بھی سناں کی نوکوں پر
یزیدیت ہے زمانے پہ بار آ جاؤ
قصاصِ خونِ حسینِ غریب کی خاطر
ہے سیفِ شیر خدا بے قرار آ جاؤ
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment