Tuesday, 23 April 2019

غزل

تازہ غزل

عشق کرنے کا یہ انجام بھی ہو سکتا ہے
اک بھلا  آدمی  بدنام  بھی  ہو سکتا ہے

چھین لیتا ہے سکوں عشق دوا ایسی ہے
زہر بن  جائے  تو  آرام  بھی ہو سکتا ہے

عشق چھپ چھپ کے کیا جائے یہی بہتر ہے
کھل  گیا  راز  تو  کہرام  بھی  ہو  سکتا ہے

یوں تو لاکھوں ہیں خریدار مگر تیرے لئے
دل مرا یوں ہی ترے  نام بھی ہو سکتا ہے

جس پہ تجھ کو ہے یقیں خود سے زیادہ مرے دوست
وہ سگِ بستیء اوہام بھی ہو سکتا ہے

بے سبب ملتا ہے اب کون کسی سے عارف
تجھ سے اسکو تو کوئی کام بھی ہو سکتا ہے

عسکری عارف

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...