Tuesday, 31 March 2020

سلام

باسمہ سبحانہ و تعالٰی 

برسرِ دشتِ کرب و بلا موت کا
ہم نے دیکھا ہے بجھتا دیا موت کا

قاسم ابنِ حسن تم پہ لاکھوں سلام
تم نے بتلا دیا ذائقہ موت کا

دشتِ غربت میں پیاسوں کی چھوٹی سی فوج
ڈھونڈھتی پھر رہی ہے پتہ موت کا

دین کو کربلا میں ملی زندگی
ظلم کو مل گیا راستہ موت کا

رن کو نکلے ہیں اصغر یہی سوچکر
آج کر دیںگے ہم  خاتمہ موت کا

چہرا حیدر کا دیکھا جو وقتِ نزاع
مجھکو آساں لگا مرحلہ موت کا

دیکھ کر اصغرِ بے زباں کی ہنسی
کلمہ پڑھنے لگا حرملہ موت کا

ذکرِ شبیر ہے زندگی کی سند
ہم سے ممکن نہیں تذکرہ موت کا

جلتی ریتی پہ اصغر نے رگڑے قدم
مٹ گیا دیکھئیے نقشِ پا موت کا

دار پہ چڑھ کے میثم نے سمجھا دیا
مسئلہ موت کا فلسفہ موت کا

ہم نے *عارف* کیا جب غمِ کربلا
ظلم پڑھنے لگا مرثیہ موت کا

سید محمد عسکری عارف

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...