اسلئے سارے زمانے سے جدا ہے اصغر (ع)
بخدا ملکِ تبسّم کا خدا ہے اصغر (ع)
مل گیا خاک میں سب طالبِ بیعت کا غرور
لشکرِ شام پہ کچھ ایسے ہنسا ہے اصغر (ع)
صرف چھ ماہ کے سن میں وہ بڑا کام کیا
محوِ حیرت ہے جہاں آج بھی کیا ہے اصغر (ع)
چشمِ تاریخ میں رکھے ہیں سمندر جسنے
ہاں وہی پیاسہ سرِ کرب و بلا ہے اصغر (ع)
جس نے گہوارے میں تھا کلہ اژدر چیرا
اُسی مولود کے پیکر میں ڈھلا ہے اصغر (ع)
تو تو شبیر (ع) کے قدموں پہ گیا مقتل میں
دیں مگر تیرے ہی قدموں پہ کھڑا ہے اصغر (ع)
تیرا جھولا بھی ہے شبیر (ع) کے جھولے کی مثال
تو بھی ماؤں کو پسر بانٹ رہا ہے اصغر (ع)
نہ تبر تیر نہ تلوار نہ خنجر نیزہ
تری مسکان ہی دشمن کو قضا ہے اصغر (ع)
جنگ کربل میں یہ اعزاز فقط تجھکو ملا
بن لڑے ہی تو وغا جیت گیا ہے اصغر (ع)
No comments:
Post a Comment