Tuesday, 21 April 2020

بشر کی بات ہی کیا ہے کہ پتھر مسکراتے ہیں

بسم اللہ الرحمن الرحیم
بشر کی بات ہی کیا ہے کہ پتھر مسکراتے ہیں
علی ع کے عشق میں دیوار اور در مسکراتے ہیں 

نبی ص. کو دیکھ کے حیدر برابر مسکراتے ہیں
علی ع کا دیکھکر چہرہ پیمبر مسکراتے ہیں

جہاد بالنفس بھی دیکھے زمانہ جنگِ خندق میں
عدو کے سینے سے حیدر اُترکر مسکراتے ہیں

مرے مالک بنی ہاشم کے بچے کیا بہادر ہیں
بلا کی پیاس میں جو تیر کھاکر مسکراتے ہیں

شکستِ ظلم اب اِس سے سوا ہو ہی نہیں سکتی
گلے پہ تیر کھاکے ننہے اصغر ع. مسکراتے ہیں

ہزاروں سختیاں قرباں سفر کی اِس تبسّم پر
کہ عابد ع. حرملہ کا دیکھ کے سر مسکراتے ہیں

جو حُر ع. بن نے کی ہمت ہے، گنہگاروں چلے آؤ
درِ شبیر ع. پر آکر مقدر مسکراتے ہیں

اگر ہوتی نہ تشہیر حرم، شاہد جہاں ہوتا
سناں کی نوک پر کیسے بہتر مسکراتے ہیں
عسکری عارف

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...