بسم اللہ الرحمن الرحیم
اشکِ غمِ حسین ع. بہا کر ابھی ابھی
جنت میں پائے میں نے نئے گھر ابھی ابھی
رومال فاطمہ ص. کے صدف میں یہ میرے اشک
تبدیل پائے آب سے گوہر ابھی ابھی
خیرات دے کے ہاتھوں کو خالق کی راہ میں
منہ بل گرا یہ کون زمیں پر ابھی ابھی
لوٹ آیا پھر شباب محمد ص. کے دین پر
نیزہ جگر پہ کھائے ہیں اکبر ع. ابھی ابھی
یہ کسِکا تیرہ ضربوں میں کاٹا گیا گلا
اُچھلے ہیں نیزوں علقمہ، کوثر ابھی ابھی
تڑپی ہے لاشِ ثانیء حیدر ع. ابھی ابھی
شائد چھِنے سکینہ ص. کے گوہر ابھی ابھی
خاموش! لب نہ کھولے کوئی اب کہ ایک سر
گویا ہوا ہے نوکِ سناں پر ابھی ابھی
سنبھلی تھی گر کے ثانیء زہرا ص. کہ سر پہ پھر
آیا کسی مقام سے پتھر ابھی ابھی
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment