فرماتی تھیں بچوں سے یہی ثانی زہرا
اے عون و محمد اے عون و محمد
تم پوتے ہو جعفر کے تو حیدر ع. کے نواسے
یہ سچ ہے کہ تم سات محرم کے ہو پیاسے
مامو پہ مگر جانوں کو اپنی ہے لٹانا
اے عون و محمد اے عون و محمد
فرماتی تھیں بچوں سے یہی ثانی زہرا ع.
عباس ع. سے پہلے علی اکبر ع. سے بھی پہلے
مرنا ہے تمہیں قاسم ع. و اصغر ع. سے بھی پہلے
میدان میں تم شان سے سر اپنا کٹانا
اے عون و محمد اے عون و محمد
فرماتی تھیں بچوں سے یہی ثانی زہرا
پیاسا ہے کئی روز کا بھائی مِرا شبیر ع.
یہ دیکھ کے چلتی ہے مِرے قلب پہ شمشیر
تم زندہ رہو مجھکو نہیں ہے یہ گوارا
میں چاہتی ہوں خون میں تم اپنے نہاؤ
اِس حال میں میداں سے مرے سامنے آؤ
تم قتل ہو بس ہے یہی زینب ع. کی تمنا
اُجڑے گی مِری گود مجھے غم نہیں اِسکا
بس راضی رہے مجھ سے بنِ فاطمہ زہرا
قربان ہے شبیر ع. پہ سب میرا اثاثہ
ہم رتبہء ہمشکلِ پیمبر ع. تو نہیں ہو
توقیر میں قاسم ع. کے برابر تو نہیں ہو
اصغر ع. سے زیادہ تو نہیں رتبہ تمہارا
یہ وعدہ کرو ماں کو نہ شرمندہ کروگے
جاؤگے لبِ نہر تو پانی نہ پیو گے
ورنہ میں تمہیں دودھ نہیں بخشوں گی اپنا
جب قتل ہوئے 'عظمی' وہ زینب کے دُلارے
اور خیمے میں لائے گئے دو خوں بھرے لاشے
'عارف' تھا لبِ زینبِ دلگیر پہ نوحہ
اے عون و محمد اے عون و محمد
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment