نوحہ
کہتے ہیں اہل عزا ہائے حسن مجتبی
کرتے ہیں ماتم بپا ہائے حسن مجتبی
زہر دغا سے ترا ٹکڑے کلیجہ ہوا
خون کی اُلٹی ہوئی سارا لگن بھر گیا
درد کی شدت سے تم مچھلی سا تڑپا کئے
ہو گئے حق پر فدا سبطِ رسول خدا
ٹکڑے بہتر ترے زخمی جگر کے ہوئے
دیکھتے ہی دیکھتے آ گئی تمکو قضا
قبر سے واپس ہوا ترا جنازہ امام
تجھ پہ مدینے میں یہ کیسا ستم ہو گیا
تیرے جنازے پہ ہائے تیروں کی بارش ہوئی
پہلو میں نانا کے دفن تم کو نہ ہونے دیا
روک لو عباس کو اے شہ کرب و بلا
غیض میں عباس ہے ہو نہ قیامت بپا
دیکھ کے اس ظلم مرثیہ پڑھتے رہے
فاطمہ زہرا، علی اور رسول خدا
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment