Wednesday, 9 August 2023

روکر پکاریں زینب مضطر کہاں گیے

نوحہ اسیریء اہلحرم/ فریادِ بیبی زینب--

روکر پکاریں زینبِ مضطر کہاں گئے
اے میرے شیر ثانئ حیدر کہاں گئے

لاے تھے کتنی شان سے کرب و بلا ہمیں
ملتی نہیں ہے آج سروں پر ردا ہمیں
بھیا بہن ہے تیری کھلے سر کہاں گئے.

شانے کٹا کے سو گئے دریا پہ اے اخی
برباد ہوکے رہ گئی زینب کی زندگی
درّے لگا رہے ہیں ستمگر کہاں گئے.

غش کھاکے گر رہا ہے زمیں پر وہ ناتواں
ڈالی ہیں اسکے پیروں میں ظالم نے بیڑیاں
قیدی بنا ہے عابدِ مضطر کہاں گئے.

بے کس ہوں، بے وطن ہوں، کوئی چارہ گر نہیں
بھائ بھتیجے مر گئے، دونوں پسر نہیں
بتّتیس سال والے برادر کہاں گئے.

بلوے میں بےردا ہیں نبی کی نواسیاں
صدمے سے مر نہ جائیں یہ زہرا کی بیٹیاں
دیکھو تو بے کسی کا یہ منظر کہاں گئے.

کانٹو پہ چل رہا ہے مرا عابدِ حزیں
اٹھتی نہیں ہے شرم سے بیمار کی جبیں
اہلحرم کو پڑتے ہیں پتھر کہاں گئے.

ہر دم تری چہیتی سکینہ ہے اشکبار
لگتے ہیں اسکے رخ پہ طمانچے بھی بے شمار
چھینے گئے سکینہ کے گوہر کہاں گئے.

کیا کیا نہ ظلم آلِ نبی پر گزر گئے
بچے تو کتنے پیاس کی شدّت سے مر گئے
کر دو کوئی سبیل میسّر کہاں گئے.

ہر انتہا ستم کی حرم پہ گزر گئی
جیتے جی بھائی زینبِ لاچار مر گئی
چلتا ہے میرے قلب پہ خنجر کہاں گئے.

کرب و بلا سے شام تلک دخترِ علی
غازی کے سر کو دیکھ کے کہتی تھی بس یہی
سر پہ بہن کے ڈال دو چادر کہاں گئے.

"عارف" مزارِ ثانئ زہرا سے آج بھی
نصرت کے واسطے ہے یہ آواز گونجتی
بھیّا ستا رہے ہیں ستمگر کہاں گئے.

محمد عسکری "عارف"---

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...