بھرے ہیں ظلم کے منظر ہزار آنکھوں میں

بھرے ہیں ظلم کے منظر ہزار آنکھوں میں
ہے باقی پھر بھی ترا انتظار  آنکھوں میں

بس اِنکو حوصلہ عجل علی ظہور سے ہے
وگرنہ کیا  ہے  اِن امید وار  آنکھوں  میں

ہے   عنقریب  زوالِ  نظامِ  کفر  و  نفاق
عیاں  ہے  لشکرِ باطل کی ہار آنکھوں میں

میں تمکو دیکھ بھی پاؤں گا یا نہیں مولا
بھرے ہیں حرص و ہوس کے غبار آنکھوں میں

یہ چاندنی مرے دل کو کچوٹتی  ہے بہت
چبھے ہیں تیر سے لیل و نہار آنکھوں میں

خزاں رسیدہ ہے گلشن مری امیدوں کا
جو آپ آئیں تو  آئے بہار  آنکھوں میں

ہے دل میں حسرتِ دیدار تو بہت عارفؔ
مگر  ہے اتنا کہاں اختیار  آنکھوں  میں

Comments

Popular posts from this blog

مسدس مولا عباس

منقبت مولا علی علیہ السلام

منقبت رسول اللہ ص اور امام جعفر صادق علیہ السلام