Sunday, 21 July 2024

یہ خط میں ابن مظاہر کو شہ نے لکھا ہے

یہ خط میں ابن مظاہر کو شہ نے لکھا ہے
پسر   بتول  کا  دشت  بلا  میں  تنہا  ہے
ہمارے  چارو  طرف  دشمنوں کا نرغہ ہے
حبیب  آؤ   مدد  کو  بلا   رہا  ہے حسین

حبیب  تمکو خبر  بھی  ہے دشت کربل میں
ہمارے خون کے پیاسے عدو ہیں مقتل میں
اماں نہیں ہے ہمیں کربلا کے جنگل میں
سپاہ شام کا چاروں طرف سے پہرا ہے

ہو  جتنی جلد  چلے آؤ  اے مرے یاور
بہت قلیل ہے اس دشت میں مرا لشکر
وگرنہ ہوگی  ملاقات  پھر  سرِ محشر
ہمارے ساتھ جو  تمکو  شہید  ہونا ہے

تو  کیا  ہوا   جو   مخالف  مرا  زمانہ  ہے
حبیب  دوست  کی نصرت کو تمکو آنا ہے
خدا کی  راہ  میں   تمکو  بھی سر  کٹانا ہے
تمہارا نام شہیدوں میں میں نے لکھا ہے

فقیہ وقت  ہو  تم،  بے  بدل  مجاہد  ہو
مطیع رب  ہو،   بڑے  متقی ہو  زاہد ہو
ہے جس پہ ناز عبادت کو ایسے عابد ہو
نبی کے دین پہ مشکل  یہ وقت  آیا ہے

پڑھا  جو  نامہ تو زار و قطار رونے لگے
جگر کو  تھام  کے  بے اختیار رونے لگے
الم سے  ہو گیا  دل  بے  قرار  رونے لگے
پکاری زوجہ کہ والی یہ ماجرا  کیا ہے

کہا حبیب  نے  مولا  کا  میرے نامہ ہے
مجھے  مدد  کے  لیے  کربلا   بلایا   ہے
کہا یہ زوجہ نے بتلائیں  کی ا ارادہ ہے
حبیب بولے پس و پیش کا یہ لمحہ ہے

یہ سن کے زوجہ  نے فرمایا وائے ہو تم پر
گھرا  ہے نرغہ  اعدا  میں فاطمہ  کا  پسر
حبیب چین سے بیٹھے ہوئے ہو تم گھر پر
بروزِ حشر  نبی  کو  بھی  منہ  دکھانا ہے

حبیب بولے یہ بس امتحاں تمہارا تھا
پکارے مجھکو مدد کو  بتول کا جایا
نہ  اُسکی مدد  کو  یہ ہو  نہیں سکتا
ہو جتنی جلد  ہمیں کربلا  پہنچنا  ہے

نکل کے  کوفہ  سے  کرب و بلا حبیب آئے
برائے   نصرتِ  سرور   زہے   نصیب   آئے
تو  پیشوائی  کو عباسؑ  بھی  قریب آئے
حسینؑ  بولے  بہن  نے  سلام  بھیجا  ہے

سُخن یہ سنتے  ہی عارفؔ حبیبؑ  تھرائے
پکارے  کیسے یہ  سیدانیوں  پہ  دن آئے
کہ  بنتِ   فاطمہ   زہراؐ  سلام   بھجوائے
نبی کی  آل  پہ  یہ وقت  کیسا  آیا  ہے

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...