نوحہ استقبال محرم
ماہ عزا کا چاند نمودار ہو گیا
مغموم ہر حسینؑ کا غمخوار ہو گیا
برپا ہے شور دہر میں بس یا حسینؑ کا
باقی نہیں ہے یارا کسی دل میں چین کا
غم سے نڈھال شہؑ کا عزادار ہو گیا
فرش عزا بچھاؤ کرو مجلسِ حسینؑ
سوز و سلام، مرثیہ، نوحہ سے کیجو بین
سینہ غمِ حسینؑ سے ضوبار ہو گیا
مستور گھر کی روتی ہیں لے لے کے ہچکیاں
نامِ حسینؑ پر ابھی توڑیں گی چوڑیاں
گھر سوگوارِ سید ابرارؑ ہو گیا
حُرؑ وہب کلبیؑ ، ابن مظاہرؑ زہیر قینؑ
جاںباز کیسے کیسے تھے سب ناصر حسینؑ
کیسا نصیبِ جونؑ چمکدار ہو گیا
عباسؑ کے علم کو سجاتے ہیں ماتمی
دُلدُل کی بھی شبیہ بناتے ہیں ماتمی
پھر تعزیہ حسینؑ کا تیار ہو گیا
دختر، پدر سے دور تو بھائی، بہن سے دور
یا رب کسی کو موت نے آئے وطن سے دور
صغریؐ پہ باپ ،بھائی کا غم بار ہو گیا
ریگِ تپاں پہ اُسکو لٹانے کی تو نہ تھی
اصغرؑ کی عمر تیر بھی کھانے کی تو نہ تھی
گردن سے ہوکے تیرِ ستم پار ہو گیا
آغازِ سالِ نو پہ ہے جو ابتدائے غم
سب کچھ ہے وقف عارفؔ و عزمی برائے غم
سینہ غمِ حسینؑ سے سرشار ہو گیا
عسکری عارف
No comments:
Post a Comment