Saturday, 31 August 2024
Sunday, 18 August 2024
Thursday, 15 August 2024
نوحہ اسیریِ اہلحرم
ہو کر اسیر جب کہ حرم شام کو چلے
بے پردہ اور رسی سے شانے بندھے ہوئے
مقتل سے جب گزرنے لگی آلِ مصطفٰی
لاشِ حسینؑ دیکھ کے زینبؐ نے یہ کہا
جاتی ہے قید ہوکے سوئے شام اب بہن
ہوتی ردا جو سر پہ تمہیں دیتی میں کفن
کس منہ سے دیکھو لاش تمہاری میں بے کفن
چھوڑا نہ اہلِ ظلم نے بوسیدہ پیرہن
لپٹا ہے خاک و خون میں بھیا ترا بدن
ریگِ تپاں پہ تیرا بدن پاش پاش ہے
کیسے کروں یقین میں تیری یہ لاش ہے
ہے سر بریدہ دشت میں زہرا کا گلبدن
لائے تھے اپنے ساتھ بڑی شان سے مجھے
پردیس میں بچھڑ گئی زینب حسینؑ سے
تم سے بچھڑ کے جی نہیں پائے گی یہ بہن
گھوڑوں سے جبکہ لاش تمہاری کچل گئی
اُس وقت میرے قلب پہ تلوار چل گئی
ہاتھوں کو ملتی رہ گئی زینبؐ بصد محن
عباسؑ قتل ہو گئے اکبرؑ بھی مر گیے
قاسمؑ شہید ہو گیے اصغرؑ بھی مر گیے
اک دوپہر میں قتل ہوئی ساری انجمن
قیدی ہے، ناتواں ہے بڑا بدنصیب ہے
عابد کا حال رنج و الم سے عجیب ہے
غیرت سے مر نہ جائے یہ سجاد خستہ تن
ہیں بے کجواوہ اونٹ، نہیں ہیں عماریاں
جائیں گی کیسے شام کو بے پردہ بیبیاں
اُس پر ستم کہ ہاتھوں میں باندھی گئی رسن
تکتے ہوئے شہیدوں کو لاشوں یاس سے
مقتل سے ہائے اہلحرم شام کو چلے
عارفؔ تھے لب پہ ثانیِ زہرا کے یہ سخن
روتا ہے ایک بھائی زندان شام میں
نوحہ درحال شہادتِ بیبی سکینہ
روتا ہے ایک بھائی زندانِ شام میں
خواہر کو موت آئی زندان شام میں
بابا کے سر سے لپٹی روتی رہیں سکینہ
ہچکی قضا کی آئی زندانِ شام میں
زینب یہ کہ رہی ہیں تم مر گئی سکینہ
ہم کو نہ موت آئی زندانِ شام میں
کیا کیا نہ دکھ اٹھاے چھوٹے سے سن میں بیبی
فرصت غموں سے پائی زندانِ شام میں
ہاتھوں میں کپکپی ہے کیسے اٹھے جنازہ
قیدی بنا ہے بھائی زندانِ شام میں
بانو تڑپ تڑپ کے فریاد کر رہی ہے
میری لٹی کمائی زندانِ شام میں
بعدِ حسین جسکے سونے پہ سختیاں تھیں
اب اسکو نیند آئی زندانِ شام میں
جکڑے تھے ہتھکڑی میں عابد کے دونوں بازو
کیسے لحد بنائی زندانِ شام میں
اٹھتا تھا شورِ ماتم لو الوداع سکینہ
تم سے ہوئی جدائی زندانِ شام میں
ڈرتی تھی دیکھکر جو تاریک قید خانہ
ہے ہے وہ جی نہ پائی زندانِ شام میں
اک حشر سا بپا تھا اہلحرم میں عارفؔ
بدلی غموں کی چھائی زندانِ شام میں
عسکری عارف
Subscribe to:
Posts (Atom)
خراج تحسین حسن نصراللہ
خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ ایماں کے علمدار...
-
مسدّس مولا عباس کی شان میں--- لشکرِ شاہِ شہیداں کا علمدار ہوں میں کاروانِ شہِ مظلوم کا سردار ہوں میں ثانیء شیرِ خدا، دین کی دیوار ہوں می...
-
دو برس پہلے کہی گئی ایک منقبت کیوں پوچھتے ہو ہم سے کہ کیا کیا علی سے ہے دنیا علی سے ہے یہ زمانہ علی سے ہے بن اسکے دین حق کا تصور فضول ہے ...
-
ﺻﺪﺍﻗﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﻭ ﺟﻌﻔﺮ ﺍﻣﯿﺮِ ﮐﻮﻥ ﻭ ﻣﮑﺎﮞ ﮨﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﻭ ﺟﻌﻔﺮ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﮯ ﺩﺭ ﺳﮯ ﮨﯽ ﻣﻠﺘﯽ ﮨﮯ ﻋﻠﻢ ﻋﻘﻞ ﮐﯽ ﺑﮭﯿﮏ ﮐﺮﻡ ﮐﺎ ﺑﺤﺮِ ﺭﻭﺍﮞ ﮨﯿﮟ ﻣﺤﻤﺪ ﻭ ﺟﻌ...