Thursday, 15 August 2024

نوحہ اسیریِ اہلحرم

ہو کر اسیر  جب  کہ حرم  شام کو چلے
بے پردہ اور رسی سے شانے بندھے ہوئے
مقتل سے جب گزرنے  لگی آلِ مصطفٰی
لاشِ حسینؑ دیکھ کے زینبؐ نے  یہ  کہا

جاتی ہے قید ہوکے سوئے شام اب بہن
ہوتی ردا  جو سر پہ تمہیں دیتی میں کفن

کس منہ سے دیکھو لاش تمہاری میں بے کفن
چھوڑا  نہ  اہلِ  ظلم  نے  بوسیدہ  پیرہن
لپٹا ہے خاک و خون میں بھیا ترا بدن

ریگِ  تپاں  پہ  تیرا  بدن  پاش   پاش  ہے
کیسے کروں  یقین  میں تیری یہ لاش ہے
ہے سر  بریدہ  دشت  میں  زہرا کا گلبدن

لائے تھے اپنے  ساتھ  بڑی شان سے مجھے
پردیس میں  بچھڑ  گئی زینب حسینؑ سے
تم سے بچھڑ کے جی نہیں پائے گی یہ بہن

گھوڑوں سے جبکہ لاش تمہاری کچل گئی
اُس وقت میرے قلب پہ تلوار چل گئی
ہاتھوں کو ملتی رہ گئی زینبؐ بصد محن

عباسؑ قتل ہو  گئے  اکبرؑ  بھی  مر گیے
قاسمؑ شہید ہو گیے اصغرؑ بھی مر گیے
اک دوپہر میں قتل ہوئی ساری انجمن

قیدی  ہے،  ناتواں  ہے   بڑا   بدنصیب  ہے
عابد کا حال  رنج  و الم  سے  عجیب  ہے
غیرت سے مر نہ جائے یہ سجاد خستہ تن

ہیں بے کجواوہ  اونٹ، نہیں ہیں عماریاں
جائیں گی کیسے شام کو بے پردہ  بیبیاں
اُس پر ستم کہ ہاتھوں میں باندھی گئی رسن

تکتے ہوئے شہیدوں کو لاشوں یاس سے
مقتل  سے  ہائے   اہلحرم  شام  کو  چلے
عارفؔ تھے لب پہ ثانیِ زہرا کے یہ سخن

No comments:

Post a Comment

خراج تحسین حسن نصراللہ

خراجِ تحسین شہیدِ مقاومت آیت اللہ سید حسن نصراللہؒ مردِ حق، سید و سردار حسن نصراللہؒ بے سہاروں کے  مددگار حسن نصراللہؒ فوجِ  ایماں کے علمدار...