نام پر اُس کے خدا خلد میں گھر کرتا ہے
غمِ شبیرؑ میں آنکھوں کو جو تر کرتا ہے
نام اُسکا بھی شہیدوں میں لکھا جاتا ہے
حبِّ حیدرؑ میں جو دنیا سے سفر کرتا ہے
بہر خوشنودیِ حق سر کو کٹاتا ہے امامؑ
موت کے ڈر خلیفہ ہی مفر کرتا ہے
نوکِ نیزہ کی بلندی سے خدا سے باتیں
کوئی موسیؑ نہیں شبیرؑ کا سر کرتا ہے
یہ کلیجہ ہے حسین ابنِ علیؑ کا عارفؔ
ورنہ صدقہ کوئی بیٹے کا جگر کرتا ہے
عسکری عارفؔ
No comments:
Post a Comment